شخصی تعارف
خاندانی پس منظر

 

     ابو الحسین کنیت‘ وحید نام ‘ سیدگھرانہ‘ قادری خاندان‘ عارفؔ عرفیت بھی ہے اورتخلص بھی۔

 

جدِ اعلیٰ حضرت شیخ الشیوخ ابو البرکات سید احمد نقشبندی مجددیؒ کابل سے حیدرآباد دکن آنے والے پہلے بزرگ ہیں جنکے تلامذہ اور ارادتمندوں کی کثیر تعداد افغانستان ‘ سرزمینِ عرب اور ہندوستان میں موجود تھی۔ انکے منجملہ آپ کے خلیفہ حضرت عبد الصمد قندہاریؒ معروف عالم گذرے ہیں۔

آپ کے صاحبزادوں میں حضرت علامہ ابوالفضل سید محمودؒ نے بہت شہرت پائی۔ یہ مولوی محمودؒ کے نام سے معروف تھے اورآصفجاہِ خامس کے دورِ سلطنت میں ناظمِ نظمِ جمعیت ‘ناظمِ قضایائے عروب ‘مفتی وضعِ قوانین اور رکن عدالت العالیہ کے جلیل القدرعہدوں پر فائز رہے۔ تلامذہ اور ارادتمندوں کی کثیر تعداد تھی۔ آپ کے حلقہ درس میں امراء‘ فقراء ‘ علماء‘ غیرعالم ‘مسلم وغیرمسلم افراد سینکڑوں کی تعداد میں شریک ہوتے تھے۔ آپ کا تفصیلی ذکر کتبِ تاریخ و سیر میں مرقوم ہے۔ 

انکے صاحبزادے حضرت مفتی ابو السعد سید عبد الرشید قادریؒ مفتی بلدہ اور قاضی القضاۃ کے منصب پر فائز رہے۔ اپنے وقت کے جید علماء میں شمار ہوتے تھے۔ ممتاز اساتذہ سے حصولِ علم فرمایا تھا جن میں آپ کے والد حضرت ابو الفضل سید محمودؒ اور نانا عمدۃ العلما مفتی میر مسیح الدین علی خان (محبوب نواز الدولہؒ) کے علاوہ حضرت علامہ سید حسنؒ ‘مولانا سید عبد الحق خیرآبادیؒ ‘مولانا امیرحسن نعمانیؒ ‘ مولوی سید خلیل ہراتیؒ ‘ مولانا شاہ عبد الحق کانپوریؒ ‘ مولوی سید حسن بخاریؒ ‘علامہ قاری تونسؒ وغیرہ شامل تھے۔ شعر کہتے تھے۔ اخترؔ تخلص تھا اورڈاکٹراحمدحسین مائلؔ سے تلمذ رکھتے تھے۔ 

انکے صاحبزادے (عارفؔ کے والد) حضرت علامہ ابو الفضل سیدمحمود قادریؒ تھے جو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدہ پر فایز تھے۔ طریقت میں نقیب الاشراف بغداد حضرت پیر ابراہیم سیف الدین قادری الکیلانیؒ کی بیعت و خلافت سے مشرف تھے۔ علمائے عصر میں ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔ اپنے والدِ گرامیؒ کے علاوہ بحر العلوم حضرت علامہ عبد القدیر صدیقیؒ  ‘ علامہ سید ابراہیم ادیبؒ  ‘ پروفیسر ڈاکٹر سید مناظر احسن گیلانیؒ ‘ علامہ مفتی مخدوم حسینیؒ  ‘ مولانا سید نبیؒ ‘ مولانا سید عثمان جعفرؒ وغیرہ کی خدمت میں زانوئے ادب تہہ کیا تھا اور انکے تلامذہ میں منفرد و ممتاز تھے۔ اردو انسئکلوپیڈیا میں حصہ قانون کی تدوین کے علاوہ کم و بیش چھبیس کتابوں کے مصنف تھے۔ عربی‘ فارسی اور اردو کے معروف شاعر تھے۔ اپنے والد حضرتِ اخترؔ کے علاوہ امام الکلام پہلوانِ سخن نجم الدین صاحب ثاقبؔ بدایونی سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔ مختلف علمی اور سماجی انجمنوں کے بانی تھے جن میں انجمنِ معین الملت ‘ معارفِ اسلامیہ ٹرسٹ ‘ مسلم ویلفیر آرگنائزیشن وغیرہ شامل ہیں۔ انکے علاوہ دیگر مذہبی ‘ ادبی اورسماجی اداروں سےبحیثیت صدر ‘ نائب صدریا معتمد مجلسِ انتظامی منسلک اور انکے سرگرم کارکن تھے۔ ان میں مجلسِ علمائے دکن ‘ جامعہ نظامیہ‘ طور بیت المال ‘ انجمنِ تحفظِ اوقاف ‘ مجلسِ اصلاحِ معاشرہ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

عارفؔ کے نانا حضرت سید وحید القادری الموسویؒ تھے جو اپنے ہمعصر علماء و صوفیا میں اپنے زہد و ورع اور علم کے باعث وحید العصر کے لقب سے جانے جاتے تھے۔ عارفؔ کا نام انہی کے نام پررکھا گیا۔ یہ حضرت سید عبد القادر الجیلانی رضی اللہ عنہ کی اولادِ امجاد سے تھے اور اپنے جدِ امجد شیخ المشائخ افتخار الاکابر و الاکارم حضرت سید شاہ مرتضیٰ قادری مہاجر مدنیؒ اور دیگر مشہور علمائے وقت سے حصولِ علم فرمایا تھا۔ ان میں محدثِ وقت حضرت منصور علی خانؒ قابلِ ذکر ہیں۔